آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر دیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آئیوا پیٹروکا کی سربراہی میں ٹیم نے 24 ستمبر سے آٹھ اکتوبر کے دوران واشنگٹن ڈی سی، کراچی اور اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، اس دوران مختلف مالیاتی امور پر بحث کی گئی اور اس کے بعد معاہدہ طے پایا۔
معاہدہ طے پانے سے چند گھنٹے قبل وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ قرض پروگرام پر نظرثانی کے لیے اسی ہفتے ہی ابتدائی معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
اسی طرح وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ستمبر کے اواخر میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ امریکہ میں ملاقات کی تھی۔
نیویارک میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورت حال کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو رہا ہے اور پروگرام معاشی استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ سرکاری قرضوں کی شرح بھی کم ہو رہی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورت حال بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے (فوٹو: روئٹرز)
مالیاتی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 14 سال کے دوران پہلی بار سرپلس سامنے آیا ہے اور ملک کے مالیاتی معاملات درست سمت میں آگے بڑھے ہیں۔
آئی ایم ایف سے قرض لینے والے ملکوں کے لیے باقاعدگی سے جائزے پاس کرنا ضروری ہوتا ہے، اور اس مرحلے سے گزرنے کے بعد جب ایک بار فنڈ کا ایگزیکٹیو بورڈ منظوری دے دے تو پھر قرضوں کی قسطوں کا اجرا متحرک ہو جاتا ہے۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ریکوری درست سمت ہے تاہم افراط زر اب بھی موجود ہے مگر مالیاتی حالات مجموعی طور پر بہتر
’اگر طالبان حکومت انڈیا کے ساتھ مل کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی جاری رکھتی ہے، تو پاکستان کی ریاست اور عوام اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہ کر دیا جائے۔‘
ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے ساتھ سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کا نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ ان کی متعدد پوسٹس کو تباہ کر کے، ان کو پسپائی پر مجبور کیا‘
افغانستان کی اشتعال انگیزی کا نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ ان کی متعدد پوسٹس کو تباہ کر کے، ان کو پسپائی پر مجبور کیا‘
’ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہم ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔ پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔‘
افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان نے اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع میں ضروری اقدامات کیے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان ہمیشہ بات چیت کا حامی رہا ہے: افغان وزیرِ خارجہ
افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان ہمیشہ بات چیت کا حامی رہا ہے، لیکن اگر ضرورت پڑی تو اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کریں گے۔
اتوار کو نئی دہلی میں پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیشتر لوگ امن کے خواہاں ہیں، مگر چند مخصوص حلقے تعلقات میں تناؤ پیدا کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان نے اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع میں ضروری اقدامات کیے اور اپنے اہداف حاصل کیے۔
پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران پاکستان آرمی کے 23 اہلکار جان سے گئے، جبکہ 29 زخمی ہوئے۔
مشرق وسطیٰ روانگی سے قبل ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ جنگیں رکوانے کا کام اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ آٹھویں جنگ تھی جس کو حل کیا گیا، اب میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں بھی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ میری اپنی واپسی تک انتظار کرنا ہو گا۔ میں ایک اور جنگ کو حل کرنے جا رہا ہوں کیونکہ میں اس کام کو اچھے طریقے سے کر سکتا ہوں اور امن لانے کا کام بھی کر سکتا ہوں۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگیں رکوا کر لاکھوں جانیں بچائیں۔
اس موقع پر انہوں نے امن کے نوبیل انعام کا تذکرہ بھی کیا کہ’ میں نے 2024 اور 25 میں بہت سے کام کیے تاہم میں نے یہ سب کچھ نوبیل انعام کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کیا تھا۔‘
انہوں نے دیگر جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کے علاوہ ان جنگوں کے بارے میں سوچیے جو کئی دہائیوں سے چل رہی تھیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان میں مر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے دنوں میں نے ان جنگوں کا حل ڈھونڈا۔
پاک افغان بارڈر کے مختلف مقامات پر افغانستان سے بلااشتعال فائرنگ
خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں افغانستان سے کی گئی فائرنگ کے بعد پاک فوج کی جانب سے بھرپور اور شدید جواب
محمد علی اتوار 12 اکتوبر 2025 00:00
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 اکتوبر2025ء) پاک افغان بارڈر کے مختلف مقامات پر افغانستان سے بلااشتعال فائرنگ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں افغانستان سے کی گئی فائرنگ کے بعد پاک فوج کی جانب سے بھرپور اور شدید جواب۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان سے پاکستان کے کئی مقامات پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک افغان سرحد پر افغانستان سے کئی مقامات پر حملہ کیا گیا، اس دوران بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔
(جاری ہے)
سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ کے مقامات پر بھی بِلا اشتعال فائرنگ کی۔ افغان فورسز کی فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔ اس حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے بھی بھرپور اور شدید جواب دیا گیا ہے۔ پاک فوج کی جوابی کاروائی میں افغانستان میں موجود کئی چک پوسٹیں تباہ ہو گئیں، کئی حملہ آور فرار ہو گئے، جبکہ متعدد مارے گئے جن کی لاشیں افغانستان کی حدود میں بکھری پڑی ہیں۔